نگاہ تھی مجھے حاصل تو وہ نظارا تھا
نگاہ تھی مجھے حاصل تو وہ نظارا تھا
ہر ایک شے میں نیا ایک استعارہ تھا
مرے سفینے کو دریا نے کب دیا رستہ
وہیں بھنور بھی تھا یارو جہاں کنارا تھا
اسی نے آج انہیں بے سہارا چھوڑ دیا
وہ ایک بیٹا جو ماں باپ کا سہارا تھا
تمہارے غم نے مرتب کیا محبت سے
وگرنہ یہ ورق دل تو پارہ پارہ تھا
ہماری ہمتیں دیکھو کیا وہی سودا
وفا کا سودا جو سب سے بڑا خسارہ تھا
اسے ہرا دیا پتوں کی بے وفائی نے
وہ ایک پیڑ ہواؤں سے جو نہ ہارا تھا
ڈرا دیا ہے نیازؔ آنسوؤں نے ظلمت کو
نہ میری پلکوں پہ جگنو تھا نے ستارا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.