نگاہ یوں بھی نہ ٹھہرے کہ درد سر بن جائے
نگاہ یوں بھی نہ ٹھہرے کہ درد سر بن جائے
یہ سنگ چشم کسی ڈھب سے اب گہر بن جائے
کمال کوزہ گری ہے کہ میں جسے سوچوں
وہ نقش چاک پہ آنے سے پیشتر بن جائے
جدید عہد میں الٹا ہے ارتقا کا سفر
عجب نہیں ہے پھر انسان جانور بن جائے
میں چاہتا ہوں کہ چکنی چٹان پر ہی چلوں
یہ کیا بعید مرے بعد رہ گزر بن جائے
بہت نحیف نہیں ہے گرفت حلقۂ چشم
نظر اٹھے تو زمانے کی جان پر بن جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.