نگاہ یوں ہی نہ بس رہ گزر سے واپس آ
نگاہ یوں ہی نہ بس رہ گزر سے واپس آ
مرصع ہو کے حدوں کی خبر سے واپس آ
تو مجھ سے ہٹ کے کہیں اور کیوں رہے آخر
نکل کے منظر دیوار و در سے واپس آ
اگر ہیں دیکھنا اپنی تجلیاں مجھ میں
اتر کے نور کا دریا قمر سے واپس آ
فلک پہ بیٹھا ہوا جانے کون ہے مجھ سے
یہ کہہ رہا ہے کہ تو بحر و بر سے واپس آ
سکون و امن کا ساحل ہے منتظر تیرا
مری حیات کی کشتی بھنور سے واپس آ
تو اس کو بھیڑ میں ہر چند پا نہیں سکتا
خدا ملے گا خداؤں کے گھر سے واپس آ
وفا کتاب میں پڑھ لے وفا کے خواب نہ دیکھ
تو احتشامؔ خیالی سفر سے واپس آ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.