نگاہوں ہی نگاہوں میں اشارے ہوتے جاتے ہیں
نگاہوں ہی نگاہوں میں اشارے ہوتے جاتے ہیں
وہ اب آہستہ آہستہ ہمارے ہوتے جاتے ہیں
جو ظاہر حسن کے رنگیں نظارے ہوتے جاتے ہیں
نگاہ شوق میں وہ اور پیارے ہوتے جاتے ہیں
خدا رکھے حوادث کو تلاطم کو مصائب کو
ہماری زندگانی کے سہارے ہوتے جاتے ہیں
تمہارے غم نے ایسا احترام غم سکھایا ہے
کہ دنیا بھر کے غم سارے ہمارے ہوتے جاتے ہیں
تسلی بھی بڑی مشکل سے ملتی ہے تصور میں
غلط فہمی سلامت وہ ہمارے ہوتے جاتے ہیں
جہاں سوز غم فرقت فضائے دل کو جھلسا دے
وہاں خوش رنگ آنسو بھی شرارے ہوتے جاتے ہیں
ترے جلوؤں نے ایسی تربیت دی ہے نگاہوں کو
نظر میں جذب اب سارے نظارے ہوتے جاتے ہیں
گداز قلب کی دولت عطا کی ہے محبت نے
بہت شائستہ تیرے غم کے مارے ہوتے جاتے ہیں
کوئی شے جل رہی ہے غالباً سینے میں اے اخترؔ
کہ میرے شبنمی آنسو شرارے ہوتے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.