نگاہوں کو بلا کی تشنگی ہے
نگاہوں کو بلا کی تشنگی ہے
انہیں دیکھے بڑی مدت ہوئی ہے
خدا حافظ ترا اے راحت دل
طبیعت پھر کسی پر آ گئی ہے
تمنا یاس حسرت بے قراری
ہمارے پاس کس شے کی کمی ہے
جوانی میں خیال ترک الفت
حقیقت میں سراسر خودکشی ہے
محبت کو تری کیوں کر بھلا دوں
اسی پر انحصار زندگی ہے
محبت ہی فقط ہے جاودانی
یہاں ہے اور جو کچھ عارضی ہے
گزاری عمر جس کی جستجو میں
غضب ہے وہ ابھی تک اجنبی ہے
کسی کے دل میں اپنا گھر بنا لو
بہت ہی مختصر یہ زندگی ہے
مرے حق میں تو قاتل سے نہیں کم
جسے دنیا مسیحا کہہ رہی ہے
بہارؔ اب اور کیا ہے پاس اپنے
یہی لے دے کے شعر و شاعری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.