نگاہوں کو خلا میں ذہن کو دفتر میں رکھ دیں گے
نگاہوں کو خلا میں ذہن کو دفتر میں رکھ دیں گے
مگر اپنے مسائل گھر کے ہیں ہم گھر میں رکھ دیں گے
سلگتے ذہن زخمی فکر نم آنکھیں پریشاں دل
ہم اک اک چیز اپنے شعر کے پیکر میں رکھ دیں گے
متاع فکر نو جب ذہن خوابیدہ میں رکھنی ہے
تو ہم خون قلم بھی اس کے پس منظر میں رکھ دیں گے
ہم ایسے دانش و افکار والے ہیں کہ جب چاہیں
شرر شیشے میں رکھ دیں گے لہو پتھر میں رکھ دیں گے
بدل جائے گا انداز نظر روشن خیالوں کا
اگر ہم رات کی خوش پیکری ساغر میں رکھ دیں گے
لہو بن کر جو بہتا ہے مکاں بن کر جو جلتا ہے
وہ اندیشہ بھی ہم احساس کی چادر میں رکھ دیں گے
کھلی آنکھوں سے دیکھے جائیں گے سورج کے آنگن میں
کچھ ایسے خواب ہم الفاظ کے پیکر میں رکھ دیں گے
تہی دستی ہی جب اپنا مقدر بنتی جائے گی
یقیں کا سارا سرمایہ گماں کے گھر میں رکھ دیں گے
شعور و فن جسے چھو کر فضا میں نور برسائیں
اک ایسی شے بھی ہم مفہوم کے دفتر میں رکھ دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.