نگاہوں سے میری نگاہیں بچائے
نگاہوں سے میری نگاہیں بچائے
چلے آ رہے ہیں وہ طوفاں اٹھائے
لہو دل کا اشکوں میں کیوں آ نہ جائے
کہاں تک کوئی راز الفت چھپائے
اسی کی ہے دنیا اسی کا زمانہ
جو سب کچھ ہٹا کر کبھی کچھ نہ پائے
ابھی کچھ ہے باقی نشان نشیمن
کہو برق سے اور ابھی ظلم ڈھائے
چلے آئیں گے خود وہ بیتاب ہو کر
جنون محبت مرا بڑھ تو جائے
نرالے ہیں رسم و رواج محبت
وہی پار ہوتا ہے جو ڈوب جائے
رہا ایک عالم نہ اقبالؔ اپنا
کبھی رو دئے تو کبھی مسکرائے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 42)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.