نگار حسن کو حد سے فراواں کون دیکھے گا
نگار حسن کو حد سے فراواں کون دیکھے گا
نگاہ شوق کو اپنی پریشاں کون دیکھے گا
صنم خانے میں شکل ضبط ارماں کون دیکھے گا
تمہارے سامنے تصویر بے جاں کون دیکھے گا
نہ دیکھوں میں تو حسن عشق ساماں کون دیکھے گا
سکوں کی جستجو میں نبض طوفاں کون دیکھے گا
کہے گا کون ان کو جان جاناں کون دیکھے گا
نہ ہوں گے بام سے جب تک نمایاں کون دیکھے گا
بہ نطق سوز باقی کہہ رہی ہے خاک پروانہ
نصیب شمع اب انداز سوزاں کون دیکھے گا
شعور پردہ داری در حقیقت جان رکھتا ہے
سر محفل انہیں با شرط ایماں کون دیکھے گا
جہاں رنگینیٔ حور و طہورا سربسر ہوگی
وہاں غمازیٔ خشکیٔ ایماں کون دیکھے گا
غم ہستی کا ماتم ہی اگر مد نظر ہوگا
ذرا سا ہوش سے لے لونگا احساں کون دیکھے گا
دیے روشن کیے ہیں آج محراب تمنا پر
جو تم دیکھو نہ دیکھو یہ چراغاں کون دیکھے گا
قیام مستقل دل میں نہیں شایان شاں تاہم
برائے نام ہی ہو جاؤ مہماں کون دیکھے گا
مذاق شادؔ کی نگراں رہے چشم کرم ورنہ
نگاہ دل کو یکسر نقش حیراں کون دیکھے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.