نگار پیکر فردا میں ڈھل کے دیکھتے ہیں
نگار پیکر فردا میں ڈھل کے دیکھتے ہیں
ہم اپنے وقت سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں
تمہاری آنکھ میں تیور غزل کے دیکھتے ہیں
اسی لئے تمہیں پہلو بدل کے دیکھتے ہیں
سنا ہے سرخ رو ہونے کا یہ طریقہ ہے
سو تیرے عشق کی آتش میں جل کے دیکھتے ہیں
ہمیں ہیں ایک جو لپٹے ہیں اپنے ماضی سے
جہاں میں ورنہ سبھی خواب کل کے دیکھتے ہیں
یہ دیکھتے ہیں کہ کہتے ہیں لوگ کیا ہم کو
مزاج وقت کے سانچے میں ڈھل کے دیکھتے ہیں
جمال یار کی تابش ارے معاذ اللہ
انہیں جو دیکھتے ہیں وہ سنبھل کے دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.