نگار صبح درخشاں سے لو لگائے ہوئے
نگار صبح درخشاں سے لو لگائے ہوئے
ہیں اپنے دوش پہ اپنی صلیب اٹھائے ہوئے
گزر رہے ہیں دبے پاؤں وقت کی مانند
فراز دار پہ اپنی نظر جمائے ہوئے
صلہ ملے نہ ملے خون دل چھڑکتے چلیں
ہر ایک خار ہے دست طلب بڑھائے ہوئے
وہ اب بھی سایۂ ابر رواں کو تکتے ہیں
جنہیں زمانہ ہوا اپنا گھر جلائے ہوئے
چھلک سکا نہ کبھی جام چشم تر محسنؔ
اگرچہ عمر ہوئی ہم کو گنگنائے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.