نگار الفت پہ کھلتا پیکر کہیں نہیں ہے کوئی نہیں ہے
نگار الفت پہ کھلتا پیکر کہیں نہیں ہے کوئی نہیں ہے
سبھی ہیں رہزن پہ اپنا رہبر کہیں نہیں ہے کوئی نہیں ہے
مجھے محبت ہے تم سے یہ تو بجا ہے لیکن اے میرے دلبر
مری محبت کے گل کا محور کہیں نہیں ہے کوئی نہیں ہے
میں تشنہ لب ہوں شکستہ پا ہوں دریدہ تن ہوں ترے نگر میں
بجھائے جو تشنگی وہ ساغر کہیں نہیں ہے کوئی نہیں ہے
تمام دنیا کے گلستاں تو مری نظر میں بسے ہیں لیکن
تمہارے جیسا حسین منظر کہیں نہیں ہے کوئی نہیں ہے
میں بام و در کا مکیں ہوں لیکن ہے دشت ویراں مرے جگر میں
بھرے زمانے میں مجھ سا بے گھر کہیں نہیں ہے کوئی نہیں ہے
جو میرے خاشاک سے کف دل کو گل بنائے سجا کے رکھے
مرے مقدر کا وہ سکندر کہیں نہیں ہے کوئی نہیں ہے
کہاں کو جاؤں کہاں سے لاؤں میں تیرے جیسا سخی و اعلیٰ
ترا تو سایہ بھی اس زمیں پر کہیں نہیں ہے کوئی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.