نگار زندگانی میں سہارے لوٹ کر آئے
نگار زندگانی میں سہارے لوٹ کر آئے
فصیل شام پر روشن ستارے لوٹ کر آئے
تمہارا ساتھ میری سلطنت کا اک خزانہ تھا
تمہارے چھوڑ جانے پر خسارے لوٹ کر آئے
جو ڈھلتی عمر کی حد پر نیا عہد وفا باندھا
خزاؤں سے بہاروں کے نظارے لوٹ کر آئے
وہ جن کو پیار تھا اپنے وطن کے ذرے ذرے سے
وہ ماں کی جھولیوں میں کب دلارے لوٹ کر آئے
نہ توڑا رشتۂ امید تند و تیز موجوں میں
بھنور میں ناخدا بن کر کنارے لوٹ کر آئے
چراغ نیم جاں اب لڑ رہا ہے آخری پل سے
غنیمت ہے محبت کے اشارے لوٹ کر آئے
میں تابشؔ مدتوں سے برف کی بستی کا باسی ہوں
میں خوش ہوں میری جانب جو شرارے لوٹ کر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.