نگار خانۂ دنیا بھی ہے عجیب و غریب
نگار خانۂ دنیا بھی ہے عجیب و غریب
خوشی کسی کا مقدر کسی کا غم ہے نصیب
وہ اک نظر جو کبھی دور ہو کبھی ہو قریب
وہی بگاڑے مقدر وہی بنائے نصیب
سبھی کو جانا ہے دنیا سے فرق اتنا ہے
کسی کی دور ہے منزل ابھی کسی کی قریب
کہاں پہنچ کے تری یاد نے بھی چھوڑا ساتھ
گزر چکی تھی شب ہجر جب قریب قریب
نظر نہ آیا زمانے میں ایک بھی ایسا
نہ جس کا کوئی ہو دشمن نہ جس کا کوئی حبیب
تری نگاہ عنایت کا شکریہ لیکن
ذرا یہ دیکھ کہ اب بڑھ گئے ہیں کتنے رقیب
نہ چھوڑا تو نے کوئی گھر بھی آج تک اے موت
تری نظر میں برابر رہے امیر غریب
نہ اس سے سامنے آئے بنے نہ چھپ پائے
عجیب شخص ہے وہ بھی نہ دور ہے نہ قریب
عجیب دور ہے گلشنؔ عجب زمانہ ہے
ہر ایک کاندھے پہ اپنے دھرے ہے اپنی صلیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.