نہال حسن بہت کم سمے کا ساتھی تھا
نہال حسن بہت کم سمے کا ساتھی تھا
مگر جو نقش مرے آئنے کا ساتھی تھا
بہت غرور سے پھرتا تھا میں جنوں آثار
وہ اس لیے کہ ترے قافلے کا ساتھی تھا
مری طلب تھی مگر ساعت یقین تلک
وہ کم نگاہ بھی دو آتشے کا ساتھی تھا
کہ رنگ رفتگی ہر وقت تھا نگاہوں میں
مگر جو شام کے دورانیے کا ساتھی تھا
پھر ایک روز وہ گرد شفق میں ڈوب گیا
جو انتظار کسی طاقچے کا ساتھی تھا
مگر وہ نیند وہ جنت کا پیش خیمہ نیند
جہاں پہ ہر کوئی اک دوسرے کا ساتھی تھا
اسی نے ٹوٹ کے آنکھوں میں روشنی بھر دی
جو اک ستارہ مرے رت جگے کا ساتھی تھا
اسے تو چاہیے وہ ساتھ دے سہارا دے
اسے خبر ہے وہ اچھے برے کا ساتھی تھا
مرے لیے مری بانہیں قفس بنی ہوئی تھیں
مرے لیے تو اندھیرا دیے کا ساتھی تھا
یہ رزم گاہ ابابیل کھا گئی میرے
تمام شہر یہاں ابرہے کا ساتھی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.