نہاں ہے سب سے پہ ہر جا دکھائی دیتا ہے
نہاں ہے سب سے پہ ہر جا دکھائی دیتا ہے
چہار سو ترا جلوہ دکھائی دیتا ہے
یہ شغل دل کا پرانا دکھائی دیتا ہے
پھر اس گلی کا ارادہ دکھائی دیتا ہے
متاع درد و الم کے یہاں دفینے ہیں
ہمارے دل کا خرابہ دکھائی دیتا ہے
امید و بیم کا وہ ایک استعارہ ہے
جو دوش موج پہ تنکا دکھائی دیتا ہے
گلہ بہار کے جانے کا کیا کہ رنگ چمن
خزاں میں اور نکھرتا دکھائی دیتا ہے
عطائے دیدۂ بینا بھی اک عذاب ہوا
ہر ایک شخص برہنہ دکھائی دیتا ہے
اس انجمن میں کوئی آشنا نہیں لیکن
ہر ایک چہرہ شناسا دکھائی دیتا ہے
حریم قلب میں آتا ہے جب خیال ترا
کوئی صحیفہ اترتا دکھائی دیتا ہے
اس عہد تیرہ خرد سے شکایتیں کیسی
اسے تو کور بھی بینا دکھائی دیتا ہے
عجیب بات ہے اس اژدہام خلق میں بھی
جسے بھی دیکھیے تنہا دکھائی دیتا ہے
وہیں پہ ہوتا ہے اکثر ہجوم تشنہ لباں
جہاں پہ ابر برستا دکھائی دیتا ہے
یہ کیسے سیل بلا میں گھری ہے کشتیٔ عمر
بھنور سا روح میں پڑتا دکھائی دیتا ہے
ہزار کرب سے گزرے کوئی کسی کو کیا
تماش بیں کو تماشہ دکھائی دیتا ہے
گلہ کریں بھی تو کیا اپنی کم نگاہی کا
نظر نہ آئے تو کیا کیا دکھائی دیتا ہے
عجیب نشہ ہے صہبائے زندگی میں عروجؔ
جسے بھی دیکھیں بہکتا دکھائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.