نیلی آنکھوں میں دھنک خواب کی پہنائی ہے
نیلی آنکھوں میں دھنک خواب کی پہنائی ہے
کس سمندر سے ہوا بوند چرا لائی ہے
چاند نے اس کی کلائی پہ جو باندھی تھی کرن
گاؤں کی شام اسے شہر میں کھو آئی ہے
زرد شیلفوں میں نہ رکھ سبز کتابیں اتنی
یہی اس موسم بے فیض میں دانائی ہے
کل کی بارش میں پرندے کہاں سوئے ہوں گے
آج کی دھوپ اسی شرم سے دھندلائی ہے
رات جگنو کے تعاقب میں گئی تھی لیکن
اپنے ماتھے کے ستارے بھی گنوا آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.