نیند آنکھوں میں بھری رات گنوائی بھی نہیں
نیند آنکھوں میں بھری رات گنوائی بھی نہیں
دولت خواب مگر ہم نے کمائی بھی نہیں
کیسے آشوب خموشی میں گھری ہے بستی
نغمۂ دل نہیں آشفتہ نوائی بھی نہیں
میں ہی تنہا تھا ہر اک سنگ ملامت کا ہدف
اس جفا کار پہ انگشت نمائی بھی نہیں
کون سادات گھرانے کے ہیں ہم لوگ میاں
ذلت عشق اٹھانا تھی اٹھائی بھی نہیں
جانے کس دھیان میں گم صم وہ سر بزم رہا
وجد آور تھی غزل اس نے سنائی بھی نہیں
چھوٹ جانے کا لگا رہتا ہے دھڑکا ثاقبؔ
جب کہ رفتار سفر اس نے بڑھائی بھی نہیں
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 35)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.