نیند آنکھوں میں رہے پھر بھی نہ سویا جائے
نیند آنکھوں میں رہے پھر بھی نہ سویا جائے
میں وہ پتھر ہوں کہ روؤں تو نہ رویا جائے
اجنبی ہے ترے خوش رنگ بدن کی خوشبو
اک ذرا لمس وفا تجھ میں سمویا جائے
شب کے صحرا نے عجب پیاس لکھی ہے مجھ میں
مجھ کو خورشید کے شعلوں میں ڈبویا جائے
میں نے تنہائی میں جل کر بھی یہی چاہا ہے
خوشبوؤں سے ترے آنچل کو بھگویا جائے
زندگی کو ہے ضرورت نئے پیراہن کی
اپنے ہی خون میں اپنے کو ڈبویا جائے
- کتاب : Shanasai (Pg. 97)
- Author : Jazib Qureshi
- مطبع : Panjab Book House, Urdu Bazar, Karachi (1994)
- اشاعت : 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.