نیند آنکھوں سے اڑی اور میں شب بھر جاگا
نیند آنکھوں سے اڑی اور میں شب بھر جاگا
تو نہ آیا نہ کبھی میرا مقدر جاگا
بے سبب آنکھوں میں طوفاں نہیں مچلا کرتے
ٹھیس کچھ دل پہ لگی ہے کہ سمندر جاگا
دوڑ کر اس کے بہاروں نے قدم چوم لئے
لے کے انگڑائی جو وہ حسن کا پیکر جاگا
میری ہر شب اسی امید میں کٹ جاتی ہے
وہ ابھی آیا ابھی میرا مقدر جاگا
پھر مرے دل کا لہو رسنے لگا آنکھوں سے
پھر سر شام تری یاد کا نشتر جاگا
زلف چہرے سے ہٹی چاند گھٹا سے نکلا
چاندنی پھیل گئی رات کا منظر جاگا
جس پہ ٹھہری ہے نظر اس کو دیے ہیں جوہر
چھو لیا ہم نے جسے شادؔ وہ پتھر جاگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.