نیند آتی ہی نہیں دھڑکے کی بس آواز سے
نیند آتی ہی نہیں دھڑکے کی بس آواز سے
تنگ آیا ہوں میں اس پرسوز دل کے ساز سے
دل پسا جاتا ہے ان کی چال کے انداز سے
ہاتھ میں دامن لیے آتے ہیں وہ کس ناز سے
سیکڑوں مردے جلائے ہو مسیحا ناز سے
موت شرمندہ ہوئی کیا کیا ترے اعجاز سے
باغباں کنج قفس میں مدتوں سے ہوں اسیر
اب کھلے پر بھی تو میں واقف نہیں پرواز سے
قبر میں راحت سے سوئے تھے نہ تھا محشر کا خوف
بعض آئے اے مسیحا ہم ترے اعجاز سے
وائے غفلت بھی نہیں ہوتی کہ دم بھر چین ہو
چونک پڑتا ہوں شکست ہوش کی آواز سے
ناز معشوقانہ سے خالی نہیں ہے کوئی بات
میرے لاشے کو اٹھائے ہیں وہ کس انداز سے
قبر میں سوئے ہیں محشر کا نہیں کھٹکا رساؔ
چونکنے والے ہیں کب ہم صور کی آواز سے
- کتاب : Bhartendu Samagr (Pg. 273)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.