نیند بھی گہری ہے اور گہری ہے تھوڑی رات بھی
نیند بھی گہری ہے اور گہری ہے تھوڑی رات بھی
اور ستم اس پر یہ ہے کہ سرد ہیں جذبات بھی
ایسا کوئی دیدہ ور ہو تو مجھے بتلائیے
دیکھ کر پڑھ لے مرے چہرے سے جو حالات بھی
پہلے میری راہ میں کانٹے بچھائے بے شمار
پھول کی پھر دے گیا ہے وہ مجھے سوغات بھی
گڑگڑا کر میں نے رب سے مانگی ہے بس یہ دعا
ہاتھ بھی مانگا تمہارا اور تمہارا ساتھ بھی
پہلے میری ماں نے میرے حق میں کی دل سے دعا
مسکرا کر رکھ دیا پھر سر پہ میرے ہاتھ بھی
میں اسی اک فکر میں ڈوبا ہوا ہوں آج کل
زہر کیوں لگتی ہے احمدؔ اس کو میری بات بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.