نیند جب خواب کو پکارتی ہے
رات اپنا لباس اتارتی ہے
میں اسے کیسے جیت سکتا ہوں
وہ مجھے اپنا جسم ہارتی ہے
میں دیا ہاتھ پر اتارتا ہوں
اور دیے پر وہ لو اتارتی ہے
میں اکیلا اسے پکارتا تھا
اب ہوا بھی اسے پکارتی ہے
وہ مرے ساتھ نیم خوابی میں
رات کی طرح دن گزارتی ہے
کچھ تو وہ بھیگتی ہے بارش میں
کچھ ہوا بھی اسے سنوارتی ہے
موم بتی سی انگلیوں کے ساتھ
وہ مرا بھیگا کوٹ اتارتی ہے
میرے ہونٹوں کی تشنگی قیصرؔ
سرخی لب سے وپ نکھارتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.