نیند کے بدلے تسلی ہی سہی آتی تو ہے
نیند کے بدلے تسلی ہی سہی آتی تو ہے
دل سے باتیں کرتے کرتے رات کٹ جاتی تو ہے
کیا اسی کا نام ہے سوز محبت ہم نشیں
ایک بجلی سی مری رگ رگ میں لہراتی تو ہے
اس سے بڑھ کر اور کیا تاثیر غم کی چاہئے
دل کی آہوں سے جگر کی چوٹ چھل جاتی تو ہے
کیا یہی ہے اے محبت ہستئ دل کا مآل
اک لہو کی بوند مژگاں پر نظر آتی تو ہے
کچھ بظاہر واسطہ اس سے ہمیں ہو یا نہ ہو
دیکھ کر اس کی نگاہیں روح تھراتی تو ہے
سوز غم سے جب بہت جلتا ہے دل اپنا جگرؔ
روح کی منزل میں کچھ کچھ روشنی آتی تو ہے
- کتاب : Partav-e-ilhaam (Pg. 44)
- Author : Jigar Barelvi
- مطبع : Publisher Nizami Book Agency, Budaun (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.