نیند کے روشن باب کی اب بھی گنجائش ہے
نیند کے روشن باب کی اب بھی گنجائش ہے
آنکھوں میں اک خواب کی اب بھی گنجائش ہے
گاؤں نما گھر شہر میں لاکھ بنایا لیکن
آنگن در محراب کی اب بھی گنجائش ہے
مجھ کو دکھ دینے والوں مایوس نہ ہونا
آنکھوں میں سیلاب کی اب بھی گنجائش ہے
رات کے دامن میں روشن ہیں کتنے جگنو
لیکن اک مہتاب کی اب بھی گنجائش ہے
ساحل پر آ کر بھی ایسا کیوں لگتا ہے
جیسے اک گرداب کی اب بھی گنجائش ہے
نیا زمانہ ہم کو بھی تسلیم ہے لیکن
ان پچھلے آداب کی اب بھی گنجائش ہے
چیخ رہی ہے زیست کے دریا کی خموشی
اک موج بیتاب کی اب بھی گنجائش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.