نیند کے زنداں میں کوئی راستہ بننے لگا
نیند کے زنداں میں کوئی راستہ بننے لگا
خواب امکاں کے دریچے کی ہوا بننے لگا
جب مٹائے اور ابجد عاجزی کے ہاتھ نے
رفتہ رفتہ دل مرا حرف دعا بننے لگا
واقعوں کی ڈور میں کچھ دیر گرہیں ڈال کر
وقت پیچھے ہٹ گیا اور حادثہ بننے لگا
دوسروں سے ایک جیسا فاصلہ رکھتے ہوئے
میں تعلق کے سفر میں دائرہ بننے لگا
زندگی کی آس احراموں میں چکرانے لگی
بندگی کرتا ہوا بت جب خدا بننے لگا
عکس امکاں جم گیا امید کی دیوار پر
جا بجا در کی جگہ اک آئنہ بننے لگا
پرورش اس درد کی مجھ کو بہت مہنگی پڑی
دیکھتے ہی دیکھتے جس کی غذا بننے لگا
وقت کی تصویر تو پوری نہ ہو پائی مگر
اک نظارہ اور منظر سے ورا بننے لگا
پھر سے آئین ہوا پر گفتگو ہونے لگی
سانس لینے کے لیے کلیہ نیا بننے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.