نیند کی آنکھ مچولی سے مزا لیتے ہیں
نیند کی آنکھ مچولی سے مزا لیتے ہیں
پھینک دیتے ہیں کتابوں کو اٹھا لیتے ہیں
بھولا بھٹکا سا مسافر کوئی شاید مل جائے
دو قدم چلتے ہیں آواز لگا لیتے ہیں
ابر کے ٹکڑوں میں خورشید گھرا ہو جیسے
کہیں کہتے ہیں کہیں بات چھپا لیتے ہیں
آندھیاں تیز چلیں گی تو اندھیرا ہوگا
خود بھی ایسے میں چراغوں کو بجھا لیتے ہیں
ورق زیست کو رکھنا بھی ہے سادہ محشرؔ
حال غم لکھتے ہیں اور اشک بہا لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.