نیند کی گولیاں کھا کے سوتا ہے وہ
نیند کی گولیاں کھا کے سوتا ہے وہ
رات بھر کتنا مدہوش ہوتا ہے وہ
رونے والوں پہ ہنسنا تھا اس کا چلن
آج کیوں ہنسنے والوں پہ روتا ہے وہ
اپنے عصیاں کے داغوں کو شام و سحر
اشک ہائے ندامت سے دھوتا ہے وہ
واہموں وسوسوں میں الجھ کر عبث
جان کھوتا ہے دل کو ڈبوتا ہے وہ
میری آفات میں اپنی ہر بات میں
طنز و طعنہ کے نشتر چبھوتا ہے وہ
جھوٹ بھی اس کا معلوم ہوتا ہے سچ
داستاں میں حقیقت سموتا ہے وہ
کیوں نہ پائے مراد اپنی مرد عمل
کشت امید میں عزم بوتا ہے وہ
محفلوں کا تمنائی ہے آدمی
اپنے جسم جواں کو سنجوتا ہے وہ
کرشن موہنؔ کے اذکار کی بات کیا
شعر کہتا ہے موتی پروتا ہے وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.