نیند مدت سے جی چرائے ہوئے
نیند مدت سے جی چرائے ہوئے
اور ستارے گنے گنائے ہوئے
شب کے آنے پہ آنکھ کھولیں گے
ہم اجالوں سے خوف کھائے ہوئے
شرط سانسوں کی خامشی ہے اور
دل ہے دھک دھک کی رٹ لگائے ہوئے
آئنہ دیکھتے نہیں ہم اب
یاد آ جاتے ہیں بھلائے ہوئے
خوف رہتا نہیں بچھڑنے کا
ہم ہیں اک فاصلہ بنائے ہوئے
ہائے اب جا کے یہ کھلا ہم پہ
ہم تھے پتھر سے سر ٹکائے ہوئے
خوشبوئیں دیں گے رنگ دیں گے گلاب
درد کیا دیں گے درد پائے ہوئے
راستا آہٹوں کا تکنے میں
آنکھ بینائی ہے گنوائے ہوئے
ساتھ اپنے تجھے زمانہ ہوا
بیٹھ کر چار پل بتائے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.