نیند پلکوں کے کناروں پہ دھری رہتی ہے
نیند پلکوں کے کناروں پہ دھری رہتی ہے
خواب میں سبز جزیرے کی پری رہتی ہے
جھاڑ جھنکار سا بکھرا ہوا رہتا ہے دماغ
شاخ دل پر کئی یادوں سے ہری رہتی ہے
ذہن اک ہجر کی وحشت میں دھنسا رہتا ہے
جیب تنہائی کے سکوں سے بھری رہتی ہے
اس کی ٹیبل پہ کئی پھول سجے رہتے ہیں
فرش پر پاؤں کے رکھنے کو دری رہتی ہے
اس کو فرصت نہیں سننے کو مری بات کئی
اس لیے ذہن پہ آشفتہ سری رہتی ہے
دل دھڑک اٹھتا ہے ہر چاپ پہ شاید وہ ہو
آنکھ دروازے پہ ہر وقت دھری رہتی ہے
دیکھنے کو تو نظر آتی ہے مضبوط بہت
ایک کمسن مگر اندر سے ڈری رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.