نیند سے آنکھ کھلی ہے ابھی دیکھا کیا ہے
نیند سے آنکھ کھلی ہے ابھی دیکھا کیا ہے
دیکھ لینا ابھی کچھ دیر میں دنیا کیا ہے
باندھ رکھا ہے کسی سوچ نے گھر سے ہم کو
ورنہ اپنا در و دیوار سے رشتہ کیا ہے
ریت کی اینٹ کی پتھر کی ہو یا مٹی کی
کسی دیوار کے سائے کا بھروسا کیا ہے
گھیر کر مجھ کو بھی لٹکا دیا مصلوب کے ساتھ
میں نے لوگوں سے یہ پوچھا تھا کہ قصہ کیا ہے
سنگریزوں کے سوا کچھ ترے دامن میں نہیں
کیا سمجھ کر تو لپکتا ہے اٹھاتا کیا ہے
اپنی دانست میں سمجھے کوئی دنیا شاہدؔ
ورنہ ہاتھوں میں لکیروں کے علاوہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.