نیند ٹوٹی تو سمندر نہ جزیرہ دیکھا
دلچسپ معلومات
(سطور، دہلی)
نیند ٹوٹی تو سمندر نہ جزیرہ دیکھا
رات بھی میں نے وہی خواب شکستہ دیکھا
سب پریشان ہیں لمحوں کی گرانباری سے
میں نے ہر شخص کے ماتھے پہ پسینہ دیکھا
اس نے سہمی ہوئی آنکھوں پہ ہتھیلی رکھ لی
جب خس جسم سے اٹھتا ہوا شعلہ دیکھا
گوشے گوشے میں کسی خوف کی پرچھائیں تھی
گھر کی ہر چیز پہ آسیب کا سایہ دیکھا
سب کی پیشانی پہ حالات کی تاریکی تھی
سب کے ہونٹوں پہ کڑے وقت کا نوحہ دیکھا
کوئی تہذیب بھی شائستۂ ملبوس نہیں
جس کو بھی دیکھا سر راہ برہنہ دیکھا
ہنس کے ملنے سے تصنع کی چمک چھپ نہ سکی
ہائے وہ چہرہ جو میں نے پس چہرہ دیکھا
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 89)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.