نیندوں کو جب خواب میں جوتا جاتا تھا
نیندوں کو جب خواب میں جوتا جاتا تھا
میں بس اپنے نین بھگوتا جاتا تھا
آنچل کا اک پھول شرارت کرتا تھا
اک شہزادہ پتھر ہوتا جاتا تھا
پھول دعائے نور سناتے تھے اور میں
اس کی خاطر ہار پروتا جاتا تھا
عشق میں ہم نے جتنے رنگ اپنائے تھے
وحشی دھوبی سب کو دھوتا جاتا تھا
پانی بھرنے ایک کنویں پر جاتی تھی
اس کا پانی میٹھا ہوتا جاتا تھا
میری حالت اتنی ابتر ہو گئی کیا
کہتے ہیں کل وہ بھی روتا جاتا تھا
میں ممتازؔ گلابوں جیسا ہونے کو
اس کی خوشبو دل میں بوتا جاتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.