نیندوں سے میرے خواب چرا کر چلا گیا
نیندوں سے میرے خواب چرا کر چلا گیا
آیا مری حیات میں آ کر چلا گیا
ہموار جس کے راستے کرتی رہی سدا
کانٹے وہ میری رہ میں بچھا کر چلا گیا
پلکوں پہ جس کو میں نے بٹھایا تھا عمر بھر
خود کو مری نظر میں گرا کر چلا گیا
کہتا تھا تیرے لب پہ سجاؤں گا قہقہے
اک دن وہ شخص مجھ کو رلا کر چلا گیا
جب موسم وصال کی مجھ کو طلب ہوئی
ہاتھوں سے میرے ہاتھ چھڑا کر چلا گیا
اے سر پھری ہوا میں بھلا تجھ سے کیا کہوں
آنچل کو تیرا جھونکا اڑا کر چلا گیا
گلفامؔ میں نے جس کو تراشا تھا عمر بھر
وہ شخص میری ہستی مٹا کر چلا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.