Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نکال لایا ہے گھر سے خیال کا کیا ہو

صدیق شاہد

نکال لایا ہے گھر سے خیال کا کیا ہو

صدیق شاہد

MORE BYصدیق شاہد

    نکال لایا ہے گھر سے خیال کا کیا ہو

    لگا ہے زخم تو اب اندمال کا کیا ہو

    لے آئے کوچہ دلبر سے دل کو سمجھا کر

    ہے بے قرار بہت دیکھ بھال کا کیا ہو

    لٹا کے ماضی نظر اس صدی پہ رکھی ہے

    پہ نقشہ دیکھیے تحصیل حال کا کیا ہو

    ابھی زمانۂ موجود کی گرفت میں ہوں

    میں سوچتا ہوں کہ فکر مآل کا کیا ہو

    تھا باب شوق کہ اوراق شب پہ لکھتے رہے

    اڑا کے لے گئی شب تو ملال کا کیا ہو

    خیال خام کو دنیا اپج سمجھتی ہے

    ہماری دیدہ وری کے کمال کا کیا ہو

    نگار زیست کو اول بہت حسیں پایا

    الجھ گیا ہوں تو اب اس وبال کا کیا ہو

    جو اصل ماجرا تھا برملا کہا میں نے

    پھر اس کے بعد ترے احتمال کا کیا ہو

    خیال رہتا ہے شاہدؔ وہ ترش رو ہے بہت

    وہاں جو جاؤں تو وضع سوال کا کیا ہو

    مأخذ :
    • کتاب : khvaab saraa (Pg. 33)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے