نکالی جائے کس ترکیب سے تقریر کی صورت
نکالی جائے کس ترکیب سے تقریر کی صورت
وہ آئینہ کی صورت اور میں تصویر کی صورت
گرفتار محبت کر لیا باتوں ہی باتوں میں
تسلسل سے نمایاں ہو گئی زنجیر کی صورت
زیادہ آئینہ سے ہے منور مصحف عارض
اور اس پر خال مشکیں آیۂ تطہیر کی صورت
ترے تیور بدلتے ہی زمانہ ہو گیا دشمن
ہلال عید بھی ظاہر ہوا شمشیر کی صورت
ستم ہو جائے گا گر بال بھی بیکا ہوا اس کا
نکل کر آہ سینہ سے گئی ہے تیر کی صورت
کبھی میٹھی نگاہیں ہیں کبھی تیور بدلتے ہیں
نہ مرتا ہوں نہ جیتا ہوں یہ ہے تعزیر کی صورت
مزہ کیا اس بت بے پیر سے دل کے لگانے کا
جو خلوت میں ہو بت محفل میں ہو تصویر کی صورت
خفا ہوتے ہی کچھ کا کچھ بھوؤں کا ہو گیا نقشہ
کبھی خنجر کی صورت اور کبھی شمشیر کی صورت
جسے مل جائے خاک پاک دشت کربلا پرویںؔ
پلٹ کر بھی نہ دیکھے وہ کبھی اکسیر کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.