نکل آئی ہوں آگے میں گناہوں اور ثوابوں سے
نکل آئی ہوں آگے میں گناہوں اور ثوابوں سے
بہت خوش ہوں کہ میری جان چھوٹی ان عذابوں سے
اٹھا کر رکھ دیے ہیں خیر و شر کے سب بہی کھاتے
بہت مشکل میں تھی سود و زیاں کے ان حسابوں سے
بہت لپٹے رہے یہ جسم و جاں سے بیل کی مانند
حجاب آنے لگا ہے اب تو مجھ کو ان حجابوں سے
ٹھہرنے ہی نہیں دیتے تھے رسم و راہ اور رشتے
نکلتے ہی نہیں تھے پاؤں میرے ان رکابوں سے
گئے وہ دن کہ دوبھر تھا یہاں پر سانس لینا بھی
زمانے نے جکڑ رکھا تھا مجھ کو یوں طنابوں سے
یہاں پر ہر طرف وہم و گماں کی ریت اڑتی ہے
نہیں کھانا مگر دھوکا چمکتے ان سرابوں سے
کسی کے درد ہی بانٹوں میں نکلوں اپنے کمرے سے
رہے گی اور کتنی گفتگو میری کتابوں سے
ڈرا رکھا تھا اتنا اہل منبر نے مجھے زہراؔ
کہ مجھ کو خوف سا آنے لگا تھا اپنے خوابوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.