نکل گئے تھے جو صحرا میں اپنے اتنی دور (ردیف .. ے)
نکل گئے تھے جو صحرا میں اپنے اتنی دور
وہ لوگ کون سے سورج میں جل رہے ہوں گے
عدم کی نیند میں سوئے ہوئے کہاں ہیں وہ اب
جو کل وجود کی آنکھوں کو مل رہے ہوں گے
ملے نہ ہم کو جواب اپنے جن سوالوں کے
کسی زمانے میں ان کے بھی حل رہے ہوں گے
بس اس خیال سے دیکھا تمام لوگوں کو
جو آج ایسے ہیں کیسے وہ کل رہے ہوں گے
پھر ابتدا کی طرف ہوگا انتہا کا رخ
ہم ایک دن یہاں شکلیں بدل رہے ہوں گے
ملالؔ ایسے کئی لوگ ہوں گے رستے میں
جو تم سے تیز یا آہستہ چل رہے ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.