نکل کر دل سے اک اک کی زباں تک بات جا پہنچی
نکل کر دل سے اک اک کی زباں تک بات جا پہنچی
کہاں کی بات تھی لیکن کہاں تک بات جا پہنچی
غرور حسن ان کو تھا غرور عشق تھا ہم کو
تعجب کیا جو آخر امتحاں تک بات جا پہنچی
محبت کرنے والے جان پر بھی کھیل جاتے ہیں
وفا کیسی اگر سود و زیاں تک بات جا پہنچی
نظر سہواً اٹھی ان پر فسانے بن گئے کیا کیا
ذرا سی بات تھی لیکن کہاں تک بات جا پہنچی
ہمارے عشق کے چرچے کہیں روکے سے رکتے ہیں
اب اس کی اس کی اک اک کی زباں تک بات جا پہنچی
گلہ کیسا شکایت کیوں پشیمانی سے کیا حاصل
جہاں تک تم نے پہنچا دی وہاں تک بات جا پہنچی
محبت لاکھ پردوں میں بھی ظاہر ہو گئی آخر
دل خاموش سے ہر این و آں تک بات جا پہنچی
پہنچنی تھی لب ساقی سے جو مجھ رند مے کش تک
تعجب ہے وہ زاہد کی زباں تک بات جا پہنچی
محبت دو دلوں کا راز ہم سمجھے تھے اے شیداؔ
نہ جانے کس طرح سارے جہاں تک بات جا پہنچی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.