نکل کر حلقۂ اہل اثر سے بھاگ جاؤں میں
نکل کر حلقۂ اہل اثر سے بھاگ جاؤں میں
کئی دن سے یہ خواہش ہے کہ گھر سے بھاگ جاؤں میں
ذرا ہمت کرے یہ دل تو شاید دوسرے پل میں
چھڑا کر جان دست چارہ گر سے بھاگ جاؤں میں
ابھی رستے میں ہیں کچھ جانے پہچانے ہوئے چہرے
ہراساں ہو کے کیوں گرد سفر سے بھاگ جاؤں میں
چلو یوں ہی سہی اب کے زیادہ بارشیں ہوں گی
تو کیا اپنے شکستہ بام و در سے بھاگ جاؤں میں
چلو یوں ہی سہی اب کے نشانے پر فقط ہوں میں
تو کیا منہ پھیر کر ان کی نظر سے بھاگ جاؤں میں
کہاں وہ آنکھ کہ اس بام سے آگے بھی کچھ دیکھوں
کہاں وہ پاؤں کہ اس راہ گزر سے بھاگ جاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.