نکل کر تیرے کوچے سے فراز دار تک پہنچے
نکل کر تیرے کوچے سے فراز دار تک پہنچے
ترے عاشق وفا کے آخری معیار تک پہنچے
نہ جانے کتنے طوفان حوادث سے گزر کر ہم
تمہارے دل کی دھڑکن تک تمہارے پیار تک پہنچے
لبوں تک آ کے سو جاتے تھے دل کے سرمدی نغمے
بڑی مشکل سے ہم بھی جرأت اظہار تک پہنچے
جو دل تک ہی رہا رقص شرار غم تو کیا حاصل
مزہ تب ہے اگر میرے لب اظہار تک پہنچے
گلوں کی جستجو کرنے کو تو میں نے بھی کی لیکن
مرے دست طلب جوش جنوں میں خار تک پہنچے
ذرا سی جرأت بے باک سے ماحول بدلے گا
سکوت شب تری پازیب کی جھنکار تک پہنچے
جواب گردش ساغر کہاں سے لائے گی شاہدؔ
سمجھ کر گردش دوراں کسی مے خوار تک پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.