نکل کر ضبط کی حد سے فغاں تک بات جا پہنچی
نکل کر ضبط کی حد سے فغاں تک بات جا پہنچی
خبر بھی ہے دل ناداں کہاں تک بات جا پہنچی
میں اظہار محبت کر کے ان سے خوش نہیں لیکن
چلو اچھا ہوا گوش گراں تک بات جا پہنچی
نہ ہو سامان سیرابی مگر یہ فخر کیا کم ہے
ہماری پیاس کی پیر مغاں تک بات جا پہنچی
دل بدظن کی یہ مجھ پر کرم فرمائیاں توبہ
جہاں تک میں نہیں پہنچا وہاں تک بات جا پہنچی
نکل آئے ستارے میری الجھن کے تماشے کو
زمیں والوں کی کیونکر آسماں تک بات جا پہنچی
زمانے بھر میں چرچا ہے ہمارے خون ناحق کا
وہاں تک حشر برپا ہے جہاں تک بات جا پہنچی
انہیں اے سوزؔ رسوائی کا اپنی کب خیال آیا
نکل کے گونگے دل سے جب زباں تک بات جا پہنچی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.