نکل رہا ہوں یقیں کی حد سے گماں کی جانب
نکل رہا ہوں یقیں کی حد سے گماں کی جانب
سفر ہے میرا زمین سے آسماں کی جانب
منڈیر پر کوئی چشم تر تھی کہ آئنہ تھا
ستارۂ شام دیکھتا تھا مکاں کی جانب
یہ خواب ہے یا طلسم کوئی کہ خشک پتے
کھنچے چلے جا رہے ہیں آب رواں کی جانب
کوئی تو اوپر سے بوجھ ڈالا گیا ہے ورنہ
جھکا ہوا آسماں ہے کیوں خاکداں کی جانب
تو پھر مرے ساتھ اس کا چلنا محال ٹھہرا
دھیان رہتا تھا اس کا سود و زیاں کی جانب
سکونت قلب خالی سینے پہ ایسے اتری
اماں خودی چل کے آ گئی بے اماں کی جانب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.