نکھر رہی ہے ہر اک روز زندگی دل کی
نکھر رہی ہے ہر اک روز زندگی دل کی
کہ ان کے غم سے مسلسل ہے دوستی دل کی
کسے خبر ہے محبت پہ کیا گزر جائے
تری نظر نہ بڑھائے جو روشنی دل کی
نگاہ عقل پہ چھائے ہوئے ہیں اندیشے
تری تلاش کو نکلی ہے بے خودی دل کی
ہماری شام علالت پہ کائنات نثار
خلوص دوست سے رگ رگ نکھر گئی دل کی
وہ ابتدائے محبت میں خام کار روش
ہمیں بھی یاد ہے بے وجہ برہمی دل کی
ہوئے ہیں آج تو مانوس بازوئے رنگیں
کہیں غرور میں بہکے نہ آگہی دل کی
خلوص عشق بڑے مرحلوں سے گزرا ہے
تب اس کے سامنے پہنچی ہے زندگی دل کی
وہ کہہ رہے ہیں کہ دیوانہ ہم بنا دیں گے
اب اس مقام پہ لائی ہے کافری دل کی
اس اک نظر کے سوا اور کون دیکھ سکے
نکھرتے چاند کی ضو میں شگفتگی دل کی
رہ حیات کے کچھ تجربے سہی سیفیؔ
سکوت عقل سے بہتر ہے گم رہی دل کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.