نکہت جو تری زلف معنبر سے اڑی ہے
نکہت جو تری زلف معنبر سے اڑی ہے
کب خلد میں خوشبو وہ گل تر سے اڑی ہے
حسرت بھری نظروں سے اسے دیکھ رہا ہوں
وہ آب جو چلتے ہوئے خنجر سے اڑی ہے
اک قابض ارواح کے ہم راہ مری روح
پیکر سے جو نکلی تو برابر سے اڑی ہے
وحشت کے سبب جب مرا گھر ہو گیا ویراں
تب گھر کے اجڑنے کی خبر گھر سے اڑی ہے
رندوں کی بھی قسمت کی خرابی کا ہے افسوس
مے بن کے پری شیشہ و ساغر سے اڑی ہے
ساقی نے تجھے تشنہ ہی رکھا ہے ظہیرؔ اب
شاید مئے عشرت بھی مقدر سے اڑی ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 211)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.