نکلے چلے آتے ہیں تہ خاک سے کھانے
نکلے چلے آتے ہیں تہ خاک سے کھانے
یہ خوان کرم کس نے بچھایا ہے خدا نے
جو دل میں ہے منہ پھوڑ کے برور نہیں کہتے
مارا مجھے یاروں کی درست اور بجا نے
غفلت میں ہیں سر مست بدلتے نہیں کروٹ
گو سر پہ اٹھا لی ہے زمیں شور درا نے
اسراف نے ارباب تمول کو ڈبویا
عالم کو تفاخر نے تو زاہد کو ریا نے
مرد اس کو سمجھتے نہ کیا ہو جسے بدمست
ایام جوانی کی مے ہوش ربا نے
با ایں ہمہ درماندگی انساں کے یہ دعوے
کیا ذات شریف ان کو بنایا ہے خدا نے
جلوت کا بھروسہ ہے نہ خلوت کی توقع
سب وہم تھا یاروں نے جو تاکے تھے ٹھکانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.