نکلی ہے جب کبھی ترے بند قبا کی بات
نکلی ہے جب کبھی ترے بند قبا کی بات
دامن کو چاک کرنے لگے ہیں جنوں کے ہات
اک اجنبی کی طرح ملے ہیں وہ ہم سے آج
کہنے پڑیں گے عہد گذشتہ کے واقعات
یادوں کے ماہتاب تمناؤں کے ہجوم
ثابت ہوئے تمام شب ہجر بے ثبات
دامن کشاں وہ ہم سے گزرتے ہیں دوستو
کہتے تھے جو ہمیں کو کبھی حاصل حیات
دیتا رہا ہوں میں جنہیں تیرے ستم کا نام
یاد آ رہی ہیں اب وہی پچھلی نوازشات
تنہائیوں میں ہجر کی یاد آ گیا ہے کون
کھلنے لگے ہیں زخم مہکنے لگی ہے رات
کیسے بچائیں دامن احساس و آگہی
لو دے اٹھی ہے آج تو خاموشئ حیات
اپنی وفا کا ہم کو صلہ کیا ملے متینؔ
پہچانتی نہیں ہے ہمیں چشم التفات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.