نپٹ یہ ماجرا یارو کڑا ہے
نپٹ یہ ماجرا یارو کڑا ہے
مسافر دشمنوں میں آ پڑا ہے
رقیب اپنے اوپر ہوتے ہیں مغرور
غلط جاناں ہے حق سب سیں بڑا ہے
جو وہ بولے سوئی وہ بولتا ہے
رقیب اب بھوت ہو کر سر چڑھا ہے
خدا حافظ ہے میرے دل کا یارو
پتھر سیں جا کے یہ شیشہ لڑا ہے
برنگ ماہیٔ بے آب نس دن
سجن نیں دل ہمارا تڑپھڑا ہے
رقیباں کی نہیں فوجاں کا وسواس
ادھر سیں عاشقاں کا بھی دھڑا ہے
کرے کیا آبروؔ کیوں کر ملن ہو
رقیباں کے صنم بس میں پڑا ہے
- کتاب : Deewan-e-Aabro (Pg. 247)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.