نشاں منزل کا بتلایا نہ مجھ کو ہم سفر جانا
نشاں منزل کا بتلایا نہ مجھ کو ہم سفر جانا
تذبذب میں پڑا ہے وہ جسے میں نے خضر جانا
نظر میری بصیرت کو سدا محدود رکھتی ہے
پس منظر نہیں دیکھا فقط پیش نظر جانا
جہاں تقدیر لے جائے وہاں رستے نہیں جاتے
کیا تھا رخ ادھر کا کیوں لکھا تھا جب ادھر جانا
حوالہ زندگی کا بھی تمہاری زلف جیسا ہے
بکھرنا پھر سنور جانا سنورنا پھر بکھر جانا
جنوں کی راہ کو اب تک سمجھ پائے نہیں صاحب
کہ اپنے جسم کو ڈھا کر فقط جاں سے گزر جانا
ڈبویا جس نے کشتی کو اسے ہی نا خدا سمجھے
دیے تھے جس نے سارے دکھ اسی کو چارہ گر جانا
انہیں تاریک راہوں سے گزرنا ہے تمہیں عادلؔ
چراغ جاں جلا کر تم بلا خوف و خطر جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.