نت نئے ظلم جھیلتا ہوں میں
نت نئے ظلم جھیلتا ہوں میں
جرم یہ ہے کہ سوچتا ہوں میں
مجھ کو صحرا نشیں رہنے دو
آنے والوں کا راستہ ہوں میں
آئنہ رکھ کے سامنے اکثر
تیری آنکھوں میں جھانکتا ہوں میں
مجھ کو مجذوب سب سمجھتے ہیں
خود کو تھوڑا سا جانتا ہوں میں
تجھ سے ملنے کی کیا کروں کوشش
اب تو خود سے بھی بھاگتا ہوں میں
پہلے چپ سے تمہیں شکایت تھی
اب یہ کہتے ہو بولتا ہوں میں
اس طرح کون تجھ کو دیکھے گا
جس طرح تجھ کو دیکھتا ہوں میں
میرے لہجے کے درد کو سمجھو
تجھ کو جانے سے روکتا ہوں میں
اب تو آصفؔ گئے زمانوں سے
اپنے بارے میں پوچھتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.