نیاز عشق ہے ناز بتاں ہے
نیاز عشق ہے ناز بتاں ہے
محبت کائنات دو جہاں ہے
حجابات تعین اٹھ رہے ہیں
نگاہ شوق تیرا امتحاں ہے
مسرت بھی بڑی نعمت ہے لیکن
ترے غم سے مجھے فرصت کہاں ہے
نہ رہبر ہے نہ جادہ ہے نہ منزل
نگاہوں میں غبار کارواں ہے
ترے نقش قدم پر چل رہا ہوں
خدا جانے مری منزل کہاں ہے
مرا ذوق سیہ کاری نہ پوچھو
تمہارے ہی کرم کا امتحاں ہے
یہی شاید ہے تکمیل تصور
مجھے خود پر بھی اب ان کا گماں ہے
تم اپنے غم کی عظمت مجھ سے پوچھو
تمہارا غم حیات جاوداں ہے
یہ دنیا ہے رئیسؔ سوختہ جاں
یہاں ہر گام پر اک امتحاں ہے
- کتاب : Kaif-e-sadrang (Pg. B-153 E-157)
- Author : Rais Niyazii Bachrauni
- مطبع : Anjuman Taraqqi Urdu Haryana (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.